Wednesday, 9 December 2015

یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے


یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے 
کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے 
میں اپنے پاؤں تلے روندتا ہوں سائے کو 
بدن مرا سہی، دوپہر نہ بھائے مجھے 
میں گھر سے تیری تمنا پہن کے جب نکلوں 
برہنہ شہر میں ‌کوئی نظر نہ آئے مجھے 
وہی تو سب سے زیادہ ہے نکتہ چیں میرا 
جو مسکرا کے ہمیشہ گلے لگائے مجھے 
وہ میرا دوست ہے سارے جہاں‌کو ہے معلوم 
دغا کرے وہ کسی سے تو شرم آئے مجھے 
میں اپنی ذات میں نیلام ہورہا ہوں قتیل 
غمِ حیات سے کہہ دو خرید لائے مجھے

شاعر قتیل شفائ

No comments:

Post a Comment