Wednesday, 9 December 2015

پہلے تو اپنے دل کی رضا جان جائیے


پہلے تو اپنے دل کی رضا جان جائیے 
پھر جو نگاہِ یار کہے مان جائیے 
پہلے مزاجِ راہ گزر جان جائیے 
پھر گردِ راہ جو بھی کہے مان جائیے 
کچھ کہہ رہی ہیں آپ کے سینے کی دھڑکنیں 
میری سنیں تو دل کا کہا مان جائیے 
اک دھوپ سی جمی ہے نگاہوں کے آس پاس 
یہ آپ ہیں تو آپ پہ قربان جائیے 
شاید حضور سے کوئی نسبت ہمیں بھی ہو 
آنکھوں میں جھانک کر ہمیں پہچان جائیے

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment